ڈوبتے لوگوں کی خاطر آس کا تنکا ہوں میں
شاعری گر کام ہے تو کام کا بندہ ہوں میں
ایک دن سوچا رکھوں خود کو ذرا ترتیب سے
اور پھر سوچا کہ یہ کیا کیا سوچتا رہتا ہوں میں
رفتہ رفتہ پہنوں گا سارے مکھوٹے سب کوچ
وقت دو اے شہر والو دشت سے آیا ہوں میں
غزل
ڈوبتے لوگوں کی خاطر آس کا تنکا ہوں میں
ارشاد خان سکندر