ڈوبنے والے کی میت پر لاکھوں رونے والے ہیں
پھوٹ پھوٹ کر جو روتے ہیں وہی ڈبونے والے ہیں
کس کس کو تم بھول گئے ہو غور سے دیکھو بادہ کشو
شیش محل کے رہنے والے پتھر ڈھونے والے ہیں
سونے کا یہ وقت نہیں ہے جاگ بھی جاؤ بے خبرو
ورنہ ہم تو تم سے زیادہ چین سے سونے والے ہیں
آج سنا کر اپنا فسانہ ہم یہ کریں گے اندازہ
کتنے دوست ہیں ہنسنے والے کتنے رونے والے ہیں
میں بھی انہیں پہچان رہا ہوں غور سے دیکھو بادہ کشو
شاید شیخ حرم بیٹھے ہیں وہ جو کونے والے ہیں
غزل
ڈوبنے والے کی میت پر لاکھوں رونے والے ہیں
فنا نظامی کانپوری