ڈوبنا ہے اس سے یہ اقرار کر لینا مرا
پھر بہ آسانی سمندر پار کر لینا مرا
کون پوچھے مجھ سے میری گوشہ گیری کا سبب
کون سمجھے در کبھی دیوار کر لینا مرا
ایک خوشبو بن کے گزرے سر سے سارے گرم و سرد
اس کا چہرہ تھامنا اور پیار کر لینا مرا
بن گیا لوگوں کی شان کج کلاہی کا سوال
اپنے سر کو لائق دستار کر لینا مرا
رمزؔ اس کو دے گیا اک طرز فریاد و فغاں
بند آنکھوں کو لب اظہار کر لینا مرا
غزل
ڈوبنا ہے اس سے یہ اقرار کر لینا مرا
محمد احمد رمز