دشمن وشمن نیزہ ویزا خنجر ونجر کیا
عشق کے آگے مات ہے سب کی لشکر وشکر کیا
ایک ترے ہی جلوے سے روشن ہیں یہ آنکھیں
ساعت واعت لمحے وحے منظر ونظر کیا
تیرے روپ کے آگے پھیکے چاند ستارے بھی
بالی والی کنگن ونگن زیور ویور کیا
تیرا نام ہی انتم سر ہے دھرتی تا آکاش
سادھو وادھو پنڈت ونڈنت منتر ونتر کیا
یار قمرؔ کی باتوں کا کیا اس کی ایک ہی رٹ
لکھتا ہے بس نام ترا وہ کافر وافر کیا
غزل
دشمن وشمن نیزہ ویزا خنجر ونجر کیا
قمر صدیقی