EN हिंदी
دشمن جوانیوں کی یہ آشنائیاں ہیں | شیح شیری
dushman jawaniyon ki ye aashnaiyan hain

غزل

دشمن جوانیوں کی یہ آشنائیاں ہیں

چراغ حسن حسرت

;

دشمن جوانیوں کی یہ آشنائیاں ہیں
ان آشنائیوں میں کیا کیا برائیاں ہیں

حسرتؔ کہو کہ کس سے آنکھیں لڑائیاں ہیں
ہونٹوں پہ سرد آہیں منہ پہ ہوائیاں ہیں

یا دل ستانیاں تھیں اور مہربانیاں تھیں
یا کج ادائیاں ہیں یا بے وفائیاں ہیں

قسمت کی کیا شکایت تقدیر کا گلا کیا
جتنی برائیاں ہیں دل کی برائیاں ہیں