دشمن جوانیوں کی یہ آشنائیاں ہیں
ان آشنائیوں میں کیا کیا برائیاں ہیں
حسرتؔ کہو کہ کس سے آنکھیں لڑائیاں ہیں
ہونٹوں پہ سرد آہیں منہ پہ ہوائیاں ہیں
یا دل ستانیاں تھیں اور مہربانیاں تھیں
یا کج ادائیاں ہیں یا بے وفائیاں ہیں
قسمت کی کیا شکایت تقدیر کا گلا کیا
جتنی برائیاں ہیں دل کی برائیاں ہیں
غزل
دشمن جوانیوں کی یہ آشنائیاں ہیں
چراغ حسن حسرت