EN हिंदी
دشمن بہ نام دوست بنانا مجھے بھی ہے | شیح شیری
dushman ba-nam-e-dost banana mujhe bhi hai

غزل

دشمن بہ نام دوست بنانا مجھے بھی ہے

بلقیس خان

;

دشمن بہ نام دوست بنانا مجھے بھی ہے
اس جیسا روپ اس کو دکھانا مجھے بھی ہے

میرے خلاف سازشیں کرتا ہے روز وہ
آخر کوئی قدم تو اٹھانا مجھے بھی ہے

انگلی اٹھا رہا ہے تو کردار پر مرے
تجھ کو ترے مقام پہ لانا مجھے بھی ہے

نظریں بدل رہا ہے اگر وہ تو غم نہیں
کانٹا اب اپنی رہ سے ہٹانا مجھے بھی ہے

میں برف زادی کب سے عجب ضد پہ ہوں اڑی
سورج کو اپنے پاس بلانا مجھے بھی ہے