دنیا سوچے شوق سے سوچے آج اور کل کے بارے میں
میں کیوں اپنا چین گنواؤں اس پاگل کے بارے میں
سنگ مرمر کی قبروں میں محو خواب تھے ہم دونوں
کل شب دیکھا خواب عجب سا تاج محل کے بارے میں
آخر اس کی سوکھی لکڑی ایک چتا کے کام آئی
ہرے بھرے قصے سنتے تھے جس پیپل کے بارے میں
میرے شیتل من کی جوالا کو تو اور بھی بھڑکایا
لوگ نہ جانے کیا کہتے ہیں گنگا جل کے بارے میں
آنسو بن کر ٹوٹ گیا تھا جو سپنوں کی پلکوں سے
سات یگوں سے سوچ رہا ہوں میں اس پل کے بارے میں
چومو گھونگھٹ کھول کے چومو اس دلہن کے ہونٹوں کو
یہ اپنا دستور ہے مے کی ہر بوتل کے بارے میں
وہ جو کٹیا ڈال رہا ہے ویرانے میں شہر سے دور
سارا شہر پریشاں کیوں ہے اس پاگل کے بارے میں
پریمؔ بھری محفل میں کوئی داد نہیں فریاد نہیں!
چپ سی ہے وہ جان غزل بھی میری غزل کے بارے میں
غزل
دنیا سوچے شوق سے سوچے آج اور کل کے بارے میں
پریم واربرٹنی