EN हिंदी
دنیا سے وفا کر کے صلہ ڈھونڈ رہے ہیں | شیح شیری
duniya se wafa kar ke sila DhunDh rahe hain

غزل

دنیا سے وفا کر کے صلہ ڈھونڈ رہے ہیں

سدرشن فاخر

;

دنیا سے وفا کر کے صلہ ڈھونڈ رہے ہیں
ہم لوگ بھی ناداں ہیں یہ کیا ڈھونڈ رہے ہیں

کچھ دیر ٹھہر جائیے اے بندۂ انصاف
ہم اپنے گناہوں میں خطا ڈھونڈ رہے ہیں

یہ بھی تو سزا ہے کہ گرفتار وفا ہوں
کیوں لوگ محبت کی سزا ڈھونڈ رہے ہیں

دنیا کی تمنا تھی کبھی ہم کو بھی فاکرؔ
اب زخم تمنا کی دوا ڈھونڈ رہے ہیں