دنیا سے کون جاتا ہے اپنی خوشی کے ساتھ
وابستہ ہو اگر نہ ازل زندگی کے ساتھ
بس اتنی رسم و راہ ہے اس زندگی کے ساتھ
اک اجنبی سفر میں ملا اجنبی کے ساتھ
یوں دشمنی بھی چلتی ہے اب دوستی کے ساتھ
جیسے اندھیرا رہتا ہے ہر روشنی کے ساتھ
مل جائے مجھ کو خاک جو قدموں کی آپ کے
دل کیا ہے میں تو جان بھی دے دوں خوشی کے ساتھ
کیا تجھ کو خوف حشر میں پرشش کا انتظارؔ
تیرا تو حشر ہوگا محب علیؔ کے ساتھ

غزل
دنیا سے کون جاتا ہے اپنی خوشی کے ساتھ
انتظار غازی پوری