EN हिंदी
دنیا میں وفا کیش بشر ڈھونڈھ رہا ہوں | شیح شیری
duniya mein wafa-kesh bashar DhunDh raha hun

غزل

دنیا میں وفا کیش بشر ڈھونڈھ رہا ہوں

برج لال رعنا

;

دنیا میں وفا کیش بشر ڈھونڈھ رہا ہوں
میں نخل صنوبر میں ثمر ڈھونڈھ رہا ہوں

میں اپنی دعاؤں میں اثر ڈھونڈھ رہا ہوں
تاریک فضاؤں میں قمر ڈھونڈھ رہا ہوں

میں اور تماشائے گل و رنگ پہ مائل
کھویا ہوا اک ذوق نظر ڈھونڈھ رہا ہوں

وہ صبح قیامت میں ہوئے جاتے ہیں پنہاں
میں شام مصیبت کی سحر ڈھونڈھ رہا ہوں

خوشبو کی طرح خلوت گل سے ہوں رمیدہ
زندان تمنا سے مفر ڈھونڈھ رہا ہوں

تشبیہ کے افسوں کا اثر پوچھو نہ رعناؔ
شمشیر میں اس بت کی نظر ڈھونڈھ رہا ہوں