EN हिंदी
دنیا میں جو سمجھتے تھے بار گراں مجھے | شیح شیری
duniya mein jo samajhte the bar-e-giran mujhe

غزل

دنیا میں جو سمجھتے تھے بار گراں مجھے

رئیس صدیقی

;

دنیا میں جو سمجھتے تھے بار گراں مجھے
وہ ہی سنا رہے ہیں مری داستاں مجھے

مڑ مڑ کے دیکھتا تھا ترے نقش پا کو میں
تنہا سمجھ کے چل دیا جب کارواں مجھے

دو گام میرے ساتھ چلے راہ عشق میں
ملتا نہیں ہے ایسا کوئی راز داں مجھے

خاموشیوں سے رابطہ قائم جو کر لیا
دنیا سمجھ رہی ہے ابھی بے زباں مجھے

میں نے رئیسؔ خدمت شعر و سخن جو کی
اس واسطے عزیز ہے اردو زباں مجھے