دنیا کیا ہے برف کی اک الماری ہے
ایک ٹھٹھرتی نیند سبھی پر طاری ہے
کہرا اوڑھے اونگھ رہے ہیں خستہ مکاں
آج کی شب بیمار دیوں پر بھاری ہے
سب کانوں میں اک جیسی سرگوشی سی
ایک ہی جیسا درد زباں پر جاری ہے
شام کی تقریبات میں حصہ لینا ہے
کچا رستہ دھول اٹی اک لاری ہے
گوری چٹی دھوپ بلائے جاڑے کی
وہ کیا جانے میری کیا دشواری ہے
غزل
دنیا کیا ہے برف کی اک الماری ہے
فاروق شفق