دنیا کے جنجال نہ پوچھ
تجھ بن میرا حال نہ پوچھ
کس نے لیا سر آنکھوں پر
کس نے کیا پامال نہ پوچھ
اس کی آنکھوں کو تو پڑھ
کیوں ہے چہرہ لال نہ پوچھ
بکھر گیا ریزہ ریزہ
جیون کا بھونچال نہ پوچھ
مستقبل کے سپنے دیکھ
بیتے ماہ و سال نہ پوچھ
تو جو چاہے حکم سنا
مجھ سے مرے اعمال نہ پوچھ
میرؔ کے گھر کی حالت دیکھ
میرے گھر کا حال نہ پوچھ
جس نے بچایا خنجر سے
کس کی تھی وہ ڈھال نہ پوچھ
کیسے دیں بچوں کو عزیزؔ
سبزی روٹی دال نہ پوچھ

غزل
دنیا کے جنجال نہ پوچھ
عزیز انصاری