EN हिंदी
دنیا کے جنجال نہ پوچھ | شیح شیری
duniya ke janjal na puchh

غزل

دنیا کے جنجال نہ پوچھ

عزیز انصاری

;

دنیا کے جنجال نہ پوچھ
تجھ بن میرا حال نہ پوچھ

کس نے لیا سر آنکھوں پر
کس نے کیا پامال نہ پوچھ

اس کی آنکھوں کو تو پڑھ
کیوں ہے چہرہ لال نہ پوچھ

بکھر گیا ریزہ ریزہ
جیون کا بھونچال نہ پوچھ

مستقبل کے سپنے دیکھ
بیتے ماہ و سال نہ پوچھ

تو جو چاہے حکم سنا
مجھ سے مرے اعمال نہ پوچھ

میرؔ کے گھر کی حالت دیکھ
میرے گھر کا حال نہ پوچھ

جس نے بچایا خنجر سے
کس کی تھی وہ ڈھال نہ پوچھ

کیسے دیں بچوں کو عزیزؔ
سبزی روٹی دال نہ پوچھ