دولہن بھی اگر بن کے آئے گی رات
ہمیں بے تمہارے نہ بھائے گی رات
ہمیں ہجر میں خوں رلائے گی رات
ہمارے لہو میں نہائے گی رات
بہت خواب غفلت میں دن چڑھ گیا
اٹھو سونے والو پھر آئے گی رات
ہم اس سے زیادہ سیہ بخت ہیں
ہمیں تیرگی کیا دکھائے گی رات
نہ ٹالے ٹلے گا یہ روز فراق
قسم آج آنے کے کھائے گی رات
سخیؔ اڑ کے بیٹھی ہے گھر پر مرے
بس اب جان ہی لے کے جائے گی رات
غزل
دولہن بھی اگر بن کے آئے گی رات
سخی لکھنوی