EN हिंदी
دولہن بھی اگر بن کے آئے گی رات | شیح شیری
dulhan bhi agar ban ke aaegi raat

غزل

دولہن بھی اگر بن کے آئے گی رات

سخی لکھنوی

;

دولہن بھی اگر بن کے آئے گی رات
ہمیں بے تمہارے نہ بھائے گی رات

ہمیں ہجر میں خوں رلائے گی رات
ہمارے لہو میں نہائے گی رات

بہت خواب غفلت میں دن چڑھ گیا
اٹھو سونے والو پھر آئے گی رات

ہم اس سے زیادہ سیہ بخت ہیں
ہمیں تیرگی کیا دکھائے گی رات

نہ ٹالے ٹلے گا یہ روز فراق
قسم آج آنے کے کھائے گی رات

سخیؔ اڑ کے بیٹھی ہے گھر پر مرے
بس اب جان ہی لے کے جائے گی رات