دکھوں میں اس کے اضافہ بھی میں ہی کرتا ہوں
اور اس کمی کا ازالہ بھی میں ہی کرتا ہوں
ذرا بہت مری جھنجھلاہٹیں بھی جائز ہیں
کہ مدح صاحب والا بھی میں ہی کرتا ہوں
خوشی کے خواب سجاتا ضرور ہوں لیکن
صف ملال کو سیدھا بھی میں ہی کرتا ہوں
نہ اپنے فعل کا غم ہے نہ اپنے قول کا دکھ
نباہتا ہوں تو وعدہ بھی میں ہی کرتا ہوں
ترے وصال کی خوشبو بھی صرف میری ہے
ترے بغیر گزارا بھی میں ہی کرتا ہوں
غزل
دکھوں میں اس کے اضافہ بھی میں ہی کرتا ہوں
شکیل جمالی