دکھے دلوں پہ جو پڑ جائے وہ طبیب نظر
تو باغ دل میں بھی آ جائیں عندلیب نظر
ہر ایک صبح وضو کرتی ہیں مری آنکھیں
کہ شاید آج تو آ جائے وہ حبیب نظر
اسی طرح سے رہ یار کو تکے جانا
حد نظر کو گرا دے گی عن قریب نظر
تو انتظار سے چھٹ کر ہے خوش مگر مجھ کو
گھڑی جدائی کی آنے لگی قریب نظر
بجھا دو شمع محبت جلا دو گلشن عشق
ڈرا سکے گی نہ عاشق کو یہ مہیب نظر
جمال و حسن کے قائل ہیں اس کے سب اجملؔ
بس ایک تم ہی یہاں رکھتے ہو عجیب نظر
غزل
دکھے دلوں پہ جو پڑ جائے وہ طبیب نظر
اجمل صدیقی