EN हिंदी
دکھ میں نیر بہا دیتے تھے سکھ میں ہنسنے لگتے تھے | شیح شیری
dukh mein nir baha dete the sukh mein hansne lagte the

غزل

دکھ میں نیر بہا دیتے تھے سکھ میں ہنسنے لگتے تھے

ندا فاضلی

;

دکھ میں نیر بہا دیتے تھے سکھ میں ہنسنے لگتے تھے
سیدھے سادے لوگ تھے لیکن کتنے اچھے لگتے تھے

نفرت چڑھتی آندھی جیسی پیار ابلتے چشموں سا
بیری ہوں یا سنگی ساتھی سارے اپنے لگتے تھے

بہتے پانی دکھ سکھ بانٹیں پیڑ بڑے بوڑھوں جیسے
بچوں کی آہٹ سنتے ہی کھیت لہکنے لگتے تھے

ندیا پربت چاند نگاہیں مالا ایک کئی دانے
چھوٹے چھوٹے سے آنگن بھی کوسوں پھیلے لگتے تھے