دعا ہی وجہ کرامات تھوڑی ہوتی ہے
غضب کی دھوپ میں برسات تھوڑی ہوتی ہے
رہ وفا کی روایت ہے سر جھکا رکھنا
بساط عشق پہ یہ مات تھوڑی ہوتی ہے
جو اپنا نام صف معتبر میں لکھتے ہیں
خود ان سے اپنی ملاقات تھوڑی ہوتی ہے
بہت سے راز دلوں کے دلوں میں رہتے ہیں
اسے بتانے کی ہر بات تھوڑی ہوتی ہے
دل و نظر میں جو بس جائے دل ربا ٹھہرے
کہ دل ربائی کوئی ذات تھوڑی ہوتی ہے
حجابؔ اہل جنوں میں شمار ہونے کی
اساس عزت سادات تھوڑی ہوتی ہے
غزل
دعا ہی وجہ کرامات تھوڑی ہوتی ہے
حجاب عباسی