EN हिंदी
دعا ہماری کبھی با اثر نہیں ہوتی | شیح شیری
dua hamari kabhi ba-asar nahin hoti

غزل

دعا ہماری کبھی با اثر نہیں ہوتی

دانش فراہی

;

دعا ہماری کبھی با اثر نہیں ہوتی
تمہاری ہم پہ کرم کی نظر نہیں ہوتی

میں کیا بتاؤں ترے غم میں کیا گزرتی ہے
وہ کون لمحہ ہے جب آنکھ تر نہیں ہوتی

علاج درد محبت جو ہو تو کیوں کر ہو
الٰہی کوئی دوا کارگر نہیں ہوتی

ترے خیال میں رہتا ہوں میں جو گم اے دوست
مجھے زمانے کی کچھ بھی خبر نہیں ہوتی

اجالا کیسے نظر آئے گا کہیں تم کو
شب فراق کی دانشؔ سحر نہیں ہوتی