دو قدم ساتھ کیا چلا رستہ
بن گیا میرا ہم نوا رستہ
بچھڑا اپنے مسافروں سے جب
کتنا مایوس ہو گیا رستہ
سب ہیں منزل کی جستجو میں یہاں
کون دیکھے برا بھلا رستہ
ایسی ہونے لگی تھکن اس کو
دن کے ڈھلتے ہی سو گیا رستہ
پھر نئی کائنات دیکھوں گا
میرے اندر اگر ملا رستہ
تو بڑا خوش نصیب ہے آذرؔ
تجھ پہ آسان ہو گیا رستہ
غزل
دو قدم ساتھ کیا چلا رستہ
بلوان سنگھ آذر