EN हिंदी
دو قدم ساتھ کیا چلا رستہ | شیح شیری
do qadam sath kya chala rasta

غزل

دو قدم ساتھ کیا چلا رستہ

بلوان سنگھ آذر

;

دو قدم ساتھ کیا چلا رستہ
بن گیا میرا ہم نوا رستہ

بچھڑا اپنے مسافروں سے جب
کتنا مایوس ہو گیا رستہ

سب ہیں منزل کی جستجو میں یہاں
کون دیکھے برا بھلا رستہ

ایسی ہونے لگی تھکن اس کو
دن کے ڈھلتے ہی سو گیا رستہ

پھر نئی کائنات دیکھوں گا
میرے اندر اگر ملا رستہ

تو بڑا خوش نصیب ہے آذرؔ
تجھ پہ آسان ہو گیا رستہ