EN हिंदी
دو چار ستارے ہی مری آنکھ میں دھر جا | شیح شیری
do-chaar sitare hi meri aankh mein dhar ja

غزل

دو چار ستارے ہی مری آنکھ میں دھر جا

ارشد جمال صارمؔ

;

دو چار ستارے ہی مری آنکھ میں دھر جا
کچھ دیر تو اے ساعت شب مجھ میں ٹھہر جا

اب اور سنبھالی نہیں جاتی تری حرمت
یوں کر غم جاناں میری نظروں سے اتر جا

تا عمر ترا نقش فروزاں رہے مجھ میں
اک زخم کی صورت مرے ماتھے پہ ابھر جا

چھوڑ آنا وہیں پر ذرا آوارہ مزاجی
صحرا کی طرف اے دل نادان اگر جا

یا ہو جا تو دریا کی نگاہوں میں ترازو
یا تشنہ لبی ساتھ لیے جاں سے گزر جا

جب ذہن کو سننی ہی نہیں بات تمہاری
دل تو بھی رسومات تفاہم سے مکر جا