دیا جلایا دونوں نے
دیکھا سایا دونوں نے
لکھ کر سادہ کاغذ پر
نام بتایا دونوں نے
آنکھوں اور چراغوں کو
ساتھ جگایا دونوں نے
دونوں مہک سے بوجھل تھے
پھول کھلایا دونوں نے
خاموشی کی بوند گری
حرف بنایا دونوں نے
کمرے میں وہ دونوں تھے
شور مچایا دونوں نے
دھوپ کی اجلی چادر میں
باندھا سایا دونوں نے
غزل
دیا جلایا دونوں نے
نذیر قیصر