دن منہ کھولے گاتی دھوپ
رات سے کیوں شرماتی دھوپ
کھیل کود کر شام ڈھلے کیوں
اپنے گھر کو جاتی دھوپ
چلتے رہنا ہی جیون ہے
ہم کو یہ سمجھاتی دھوپ
دن جیسے ساتھی کے دکھ میں
رو رو کر مر جاتی دھوپ
کبھی کبھی اچھی لگتی ہے
ہلکی سی برساتی دھوپ
غزل
دن منہ کھولے گاتی دھوپ
پریم بھنڈاری