دن کو ہاں کہہ دیا تو رات نہیں
آپ کی بات کو ثبات نہیں
ہجر میں دن تو کٹ ہی جاتا ہے
نہیں کٹتی تو ایک رات نہیں
کیوں نہ اخلاق سے بری ہو کلام
شعر لکھتے ہیں کچھ لغات نہیں
کیوں ہراساں ہوں میں دم مشکل
کیا وہ حلال مشکلات نہیں
ایک بوسہ کی عرض پر رونقؔ
کہہ گیا یار پانچ سات نہیں
غزل
دن کو ہاں کہہ دیا تو رات نہیں
رونق ٹونکوی