EN हिंदी
دن کو دن رات کو میں رات نہ لکھنے پاؤں | شیح شیری
din ko din raat ko main raat na likhne paun

غزل

دن کو دن رات کو میں رات نہ لکھنے پاؤں

راجیش ریڈی

;

دن کو دن رات کو میں رات نہ لکھنے پاؤں
ان کی کوشش ہے کہ حالت نہ لکھنے پاؤں

ہندو کو ہندو مسلمان کو لکھوں مسلم
کبھی ان دونوں کو اک ساتھ نہ لکھنے پاؤں

بس قلم بند کئے جاؤں میں ان کی ہر بات
دل سے جو اٹھتی ہے وہ بات نہ لکھنے پاؤں

سوچ تو لیتا ہوں کیا لکھنا ہے پر لکھتے سمے
کانپتے کیوں ہے مرے ہاتھ نہ لکھنے پاؤں

جیت پر ان کی لگا دوں میں قصیدوں کی جھڑی
مات کو ان کی مگر مات نہ لکھنے پاؤں

شکر ہی شکر لکھے جاؤں میں ان کے حق میں
کبھی ان سے میں شکایات نہ لکھنے پاؤں

اپنے ہونٹوں پہ نہ لا پاؤں میں اپنے نالے
اپنی ہی آنکھوں کی برسات نہ لکھنے پاؤں

جن سوالوں سے تبسم میں خلل پڑتا ہو
کبھی وہ تلخ سوالات نہ لکھنے پاؤں

خود کو ماضی میں رکھوں حال میں رہتے ہوئے بھی
نئے وقتوں کے خیالات نہ لکھنے پاؤں

ان کی کوشش ہے کلیجہ ہو مرا پتھر کا
ان کی کوشش ہے میں جذبات نہ لکھنے پاؤں