EN हिंदी
دن گزر جائیں گے سرکار کوئی بات نہیں | شیح شیری
din guzar jaenge sarkar koi baat nahin

غزل

دن گزر جائیں گے سرکار کوئی بات نہیں

عبد الحمید عدم

;

دن گزر جائیں گے سرکار کوئی بات نہیں
زخم بھر جائیں گے سرکار کوئی بات نہیں

آپ کا شہر اگر بار سمجھتا ہے ہمیں
کوچ کر جائیں گے سرکار کوئی بات نہیں

آپ کے جور کا جب ذکر چھڑا محشر میں
ہم مکر جائیں گے سرکار کوئی بات نہیں

رو کے جینے میں بھلا کون سی شیرینی ہے
ہنس کے مر جائیں گے سرکار کوئی بات نہیں

نکل آئے ہیں عدمؔ سے تو جھجھکنا کیسا
در بدر جائیں گے سرکار کوئی بات نہیں