EN हिंदी
دن آ گئے شباب کے آنچل سنبھالیے | شیح شیری
din aa gae shabab ke aanchal sambhaaliye

غزل

دن آ گئے شباب کے آنچل سنبھالیے

مدن پال

;

دن آ گئے شباب کے آنچل سنبھالیے
ہونے لگی ہے شہر میں ہلچل سنبھالیے

چلیے سنبھل سنبھل کے کٹھن راہ عشق ہے
نازک بڑی ہے آپ کی پائل سنبھالیے

سج دھج کے آپ نکلے سر راہ خیر ہو
ٹکرا نہ جائے آپ کا پاگل سنبھالیے

گھر سے نہ جاؤ دور کسی اجنبی کے ساتھ
برسیں گے زور زور سے بادل سنبھالیے