EN हिंदी
دماغ و دل میں ہلچل ہو رہی ہے | شیح شیری
dimagh-o-dil mein halchal ho rahi hai

غزل

دماغ و دل میں ہلچل ہو رہی ہے

اشفاق رشید منصوری

;

دماغ و دل میں ہلچل ہو رہی ہے
ندی یادوں کی بے کل ہو رہی ہے

تو اپنے فیس کو ڈھنک کر نکلنا
نگر میں دھوپ پاگل ہو رہی ہے

تمہاری یاد کا ڈاکہ پڑا ہے
ہماری زیست چمبل ہو رہی ہے

ابھی تو شوق سے پھاڑا ہے دامن
ابھی تو بس ریہرسل ہو رہی ہے

یاد آنکھوں پہ چشمہ گیر کا ہے
مری تصویر اوجھل ہو رہی ہے