EN हिंदी
دماغ و دیدہ و دل بر سر پیکار ہوتے ہیں | شیح شیری
dimagh-o-dida-o-dil bar-sar-e-paikar hote hain

غزل

دماغ و دیدہ و دل بر سر پیکار ہوتے ہیں

سید امین اشرف

;

دماغ و دیدہ و دل بر سر پیکار ہوتے ہیں
محبت کی کہانی میں کئی کردار ہوتے ہیں

یہ دنیا باغ زیبا ہے مگر چشم تماشا میں
سر شاخ تمنا پھول بھی دو چار ہوتے ہیں

کسی سے عشق ہو جانے کو افسانہ نہیں کہتے
کہ افسانے متاع کوچہ و بازار ہوتے ہیں

خیالوں میں کہیں نغمہ کہیں غنچہ کہیں صہبا
دم نظارہ یہ نازک بدن تلوار ہوتے ہیں

کسی پر پیچ رسم دوستی کا ماحصل یہ ہے
گھنیرے جنگلوں کے راستے ہموار ہوتے ہیں

صفائی سے کہو جو کچھ کہو کیوں زخم دھوتے ہو
مسیحا کہہ کے ہم قاتل کے جانب دار ہوتے ہیں