دلوں کو توڑنے والو خدا کا خوف کرو
گرے ہوؤں کو اٹھا لو خدا کا خوف کرو
چمک کر اور بڑھاؤ نہ میری سیہ بختی
بڑے گھروں کے اجالو خدا کا خوف کرو
نہ جاؤ کار محبت میں چھوڑ کر تنہا
ذرا سا ہاتھ بٹا لو خدا کا خوف کرو
ہمیں بھی راہ دکھا دو بڑا اندھیرا ہے
جہاں میں روشنی والو خدا کا خوف کرو
ہماری لغزش پا پر نہ یوں ہنسو طنزاً
خدارا بڑھ کے اٹھا لو خدا کا خوف کرو
غزل
دلوں کو توڑنے والو خدا کا خوف کرو
شو رتن لال برق پونچھوی