EN हिंदी
دلوں کو توڑنے والو خدا کا خوف کرو | شیح شیری
dilon ko toDne walo KHuda ka KHauf karo

غزل

دلوں کو توڑنے والو خدا کا خوف کرو

شو رتن لال برق پونچھوی

;

دلوں کو توڑنے والو خدا کا خوف کرو
گرے ہوؤں کو اٹھا لو خدا کا خوف کرو

چمک کر اور بڑھاؤ نہ میری سیہ بختی
بڑے گھروں کے اجالو خدا کا خوف کرو

نہ جاؤ کار محبت میں چھوڑ کر تنہا
ذرا سا ہاتھ بٹا لو خدا کا خوف کرو

ہمیں بھی راہ دکھا دو بڑا اندھیرا ہے
جہاں میں روشنی والو خدا کا خوف کرو

ہماری لغزش پا پر نہ یوں ہنسو طنزاً
خدارا بڑھ کے اٹھا لو خدا کا خوف کرو