دل دار ہوا ناخوش اب دل کا خدا حافظ
نظروں میں لگا لڑنے بسمل کا خدا حافظ
خنجر سے مژہ کے یہ سب سینہ کیا زخمی
کچھ بس ہی نہیں چلتا گھائل کا خدا حافظ
کس طرح کوئی جیتے ناداں سے پڑا پالا
بے طرح کی خواری ہے عاقل کا خدا حافظ
غیروں سے چباتا ہے یاروں سے بچاتا ہے
چھوتے ہی مچلتا ہے چنچل کا خدا حافظ
اپنی ہی وہ کہتا ہے پر اور کی نہیں سنتا
ہر اک سے الجھتا ہے جاہل کا خدا حافظ
شہ گل کی خبر آئی آتا ہے لیے لشکر
گلشن میں پڑی کھل بل بلبل کا خدا حافظ
میں تجھ کو نہ کہتا تھا مت نینؔ بتوں سے مل
دل دے کے ہوا رسوا بے دل کا خدا حافظ
غزل
دل دار ہوا ناخوش اب دل کا خدا حافظ
نین سکھ