دل بر سے ہم اپنے جب ملیں گے
اس گم شدہ دل سے تب ملیں گے
یہ کس کو خبر ہے اب کے بچھڑے
کیا جانیے اس سے کب ملیں گے
جان و دل و ہوش و صبر و طاقت
اک ملنے سے اس کے سب ملیں گے
دنیا ہے سنبھل کے دل لگانا
یاں لوگ عجب عجب ملیں گے
ظاہر میں تو ڈھب نہیں ہے کوئی
ہم یار سے کس سبب ملیں گے
ہوگا کبھی وہ بھی دور جو ہم
دل دار سے روز و شب ملیں گے
آرام حسنؔ تبھی تو ہوگا
اس لب سے جب اپنے لب ملیں گے
غزل
دل بر سے ہم اپنے جب ملیں گے
میر حسن