EN हिंदी
دل بر سے ہم اپنے جب ملیں گے | شیح شیری
dilbar se hum apne jab milenge

غزل

دل بر سے ہم اپنے جب ملیں گے

میر حسن

;

دل بر سے ہم اپنے جب ملیں گے
اس گم شدہ دل سے تب ملیں گے

یہ کس کو خبر ہے اب کے بچھڑے
کیا جانیے اس سے کب ملیں گے

جان و دل و ہوش و صبر و طاقت
اک ملنے سے اس کے سب ملیں گے

دنیا ہے سنبھل کے دل لگانا
یاں لوگ عجب عجب ملیں گے

ظاہر میں تو ڈھب نہیں ہے کوئی
ہم یار سے کس سبب ملیں گے

ہوگا کبھی وہ بھی دور جو ہم
دل دار سے روز و شب ملیں گے

آرام حسنؔ تبھی تو ہوگا
اس لب سے جب اپنے لب ملیں گے