دل بر کوں عتاب خوب ہے خوب
عشاق کوں تاب خوب ہے خوب
تحصیل علوم عشق کرنے
تجھ مکھ کی کتاب خوب ہے خوب
نیں تیرے عرق مثال خوشبو
ہر چند گلاب خوب ہے خوب
جیوں مطلع آفتاب تاباں
تجھ مکھ پہ نقاب خوب ہے خوب
عشاق اگر ہے محرم راز
دلبر کوں حجاب خوب ہے خوب
لا ساغر مے شتاب ساقی
باران سحاب خوب ہے خوب
داؤدؔ اپس سوں ہوتے بے ہوش
عاشق کوں شراب خوب ہے خوب
غزل
دل بر کوں عتاب خوب ہے خوب
داؤد اورنگ آبادی