EN हिंदी
دل زلف بتاں میں ہے گرفتار ہمارا | شیح شیری
dil zulf-e-butan mein hai giraftar hamara

غزل

دل زلف بتاں میں ہے گرفتار ہمارا

راسخ عظیم آبادی

;

دل زلف بتاں میں ہے گرفتار ہمارا
اس دام سے ہے چھوٹنا دشوار ہمارا

بازار جہاں میں ہیں عجب جنس زبوں ہم
کوئی نہیں اے وائے خریدار ہمارا

تھی داور محشر سے توقع سو تجھے دیکھ
وہ بھی نہ ہوا ہائے طرف دار ہمارا

کیونکر نہ دم سرد بھریں ہم کہ ہر اک سے
ملتا ہے بہت گرم کچھ اب یار ہمارا

تجھ بن اسے یہ سمجھیں کہ ہے شعلۂ دوزخ
گر ہو گل جنت گل دستار ہمارا

راسخؔ یہ پس مرگ بھی ہم راہ رہے گا
ہے یار کا غم یار وفادار ہمارا