EN हिंदी
دل یار کی گلی میں کر آرام رہ گیا | شیح شیری
dil yar ki gali mein kar aaram rah gaya

غزل

دل یار کی گلی میں کر آرام رہ گیا

نظیر اکبرآبادی

;

دل یار کی گلی میں کر آرام رہ گیا
پایا جہاں فقیر نے بسرام رہ گیا

کس کس نے اس کے عشق میں مارا نہ دم ولے
سب چل بسے مگر وہ دل آرام رہ گیا

جس کام کو جہاں میں تو آیا تھا اے نظیرؔ
خانہ خراب تجھ سے وہی کام رہ گیا