دل وہی دل جسے ناشاد کئے جاتا ہوں
یعنی رہ رہ کے انہیں یاد کئے جاتا ہوں
سعئ ضبط غم بیداد کئے جاتا ہوں
پختہ تر عشق کی بنیاد کئے جاتا ہوں
دل کو وقف غم بیداد کئے جاتا ہوں
اپنا گھر آپ ہی برباد کئے جاتا ہوں
ایک وہ ہیں کہ تغافل سے نہیں ان کو گریز
ایک میں ہوں کہ انہیں یاد کئے جاتا ہوں
کیا یہ کم ظلم ہے کچھ غور تو کیجے دل میں
آپ ہنستے ہیں میں فریاد کئے جاتا ہوں
بھول کر عہد گزشتہ کی حکایات شکیلؔ
دل کو ہر فکر سے آزاد کئے جاتا ہوں
غزل
دل وہی دل جسے ناشاد کئے جاتا ہوں
شکیل بدایونی