دل اچکے گی کہ بکھری ہے اڑی ہے
یہ چوٹی کس لیے پیچھے پڑی ہے
چھپے گا کب ہمارا خون ناحق
یہ چوٹی کس لیے پیچھے پڑی ہے
کہیں باد صبا آگے نہ دھر لے
یہ چوٹی کس لئے پیچھے پڑی ہے
عدو اس ریسماں سے سر نہ چڑھ جائے
یہ چوٹی کس لئے پیچھے پڑی ہے
کمند اس گھات سے پھینکی ہے کس پر
یہ چوٹی کس لئے پیچھے پڑی ہے
کسی کا خون ناحق سر نہ ہو جائے
یہ چوٹی کس لئے پیچھے پڑی ہے
جفائیں مو بہ مو آتی ہیں آگے
یہ چوٹی کس لئے پیچھے پڑی ہے
اڑایا دل گرہ کترے گی کیا اور
یہ چوٹی کس لئے پیچھے پڑی ہے
غضب تھا سامنا ترک نظر کا
یہ چوٹی کس لئے پیچھے پڑی ہے
کسی کا خون گردن پر نہ چڑھ جائے
یہ چوٹی کس لئے پیچھے پڑی ہے
بیاںؔ کم تھی ہماری تیرہ بختی
یہ چوٹی کس لئے پیچھے پڑی ہے
غزل
دل اچکے گی کہ بکھری ہے اڑی ہے
بیان میرٹھی