دل ٹوٹا تو کیا سے کیا نقصان ہوا
یک دم مجھ میں نازل اک شیطان ہوا
یہ فطرت ہے اور فطرت کا مطلب ہے
جس نے پہلے مارا وہ بھگوان ہوا
سچ بولا تھا میں نے تم نے جھوٹ سنا
مجھ پہ تم اور میں تم پہ حیران ہوا
بیعت نہیں کی ہم نے اونچے ناموں کی
پر جو لکھا سب کا سب فرمان ہوا
بھیڑ لگی تھی رنگ برنگے ناموں کی
پھر میری بے رنگی کا اعلان ہوا
غزل
دل ٹوٹا تو کیا سے کیا نقصان ہوا
عارف اشتیاق