دل تڑپ جائے نہ کیوں سن کر فغان اہل درد
ان سے پوچھو جو سمجھتے ہیں زبان اہل درد
ایک سے اک بڑھ کے ہے دلچسپ دل کش دل ستاں
حال دل افسانۂ غم داستان اہل درد
یہ تو کہئے منہ سے اک اف تک کسی نے کی کبھی
لے چکے ہیں آپ اکثر امتحان اہل درد
ہاتھ دھو لے جان سے کوئی تو جی بھر کر سنے
جاں ستان اہل دل ہے داستان اہل درد
کس کے آگے درد دل اپنا کہو گے تم شفقؔ
کوئی دنیا میں نہیں اب قدر دان اہل درد

غزل
دل تڑپ جائے نہ کیوں سن کر فغان اہل درد
شفق عماد پوری