EN हिंदी
دل سی چیز کے گاہک ہوں گے دو یا ایک ہزار کے بیچ | شیح شیری
dil si chiz ke gahak honge do ya ek hazar ke bich

غزل

دل سی چیز کے گاہک ہوں گے دو یا ایک ہزار کے بیچ

ابن انشا

;

دل سی چیز کے گاہک ہوں گے دو یا ایک ہزار کے بیچ
انشاؔ جی کیا مال لیے بیٹھے ہو تم بازار کے بیچ

پینا پلانا عین گنہ ہے جی کا لگانا عین ہوس
آپ کی باتیں سب سچی ہیں لیکن بھری بہار کے بیچ

اے سخیو اے خوش‌ نظرو یک گونہ کرم خیرات کرو
نعرہ زناں کچھ لوگ پھریں ہیں صبح سے شہر نگار کے بیچ

خار و خس و خاشاک تو جانیں ایک تجھی کو خبر نہ ملے
اے گل خوبی ہم تو عبث بدنام ہوئے گلزار کے بیچ

منت قاصد کون اٹھائے شکوہ دریاں کون کرے
نامۂ شوق غزل کی صورت چھپنے کو دو اخبار کے بیچ