دل شہر تحیر ہے کہ وہ مملکت آرا
کیا سلطنت بلخ و سمرقند و بخارا
مبہم ہے تری چشم کرم دیکھ تو یوں دیکھ
جس طرح لپٹ جائے ستارے سے ستارہ
اک چاند ہے آوارہ و بیتاب و فلک تاب
اک چاند ہے آسودگیٔ ہجر کا مارا
کچھ درخور جاں ہے تو یہی کنج ملاقات
یہ عالم خاکی نہ ہمارا نہ تمہارا
زنجیر گراں بار ہے یہ عشرت ساحل
بہتا ہے تو رکتا ہی نہیں وقت کا دھارا
جز حسرت بے نام نہیں گردش خوں اب
چاندی جو ہوئے بال ملا ضبط کا یارا
غزل
دل شہر تحیر ہے کہ وہ مملکت آرا
سید امین اشرف