EN हिंदी
دل سے جب لو لگی نہیں ہوتی | شیح شیری
dil se jab lau lagi nahin hoti

غزل

دل سے جب لو لگی نہیں ہوتی

دید راہی

;

دل سے جب لو لگی نہیں ہوتی
آنکھ بھی شبنمی نہیں ہوتی

جس کو غم نے حیات بخشی ہو
ہر خوشی وہ خوشی نہیں ہوتی

کانٹے جب تک جواں نہیں ہوتے
شاخ گل کی ہری نہیں ہوتی

خاص انداز جب سخن کا نہ ہو
شاعری شاعری نہیں ہوتی

لب پہ جبراً ہنسی بھی لاتے ہیں
درد میں کچھ کمی نہیں ہوتی