EN हिंदी
دل سنبھلتا نہیں سنبھالے سے | شیح شیری
dil sambhalta nahin sambhaale se

غزل

دل سنبھلتا نہیں سنبھالے سے

قمرالدین خورشید

;

دل سنبھلتا نہیں سنبھالے سے
یوں دھڑکتا ہے اک حوالے سے

دودھیا ہو گئی فضا ساری
چاندنی رات کے اجالے سے

ساقیا لا مجھے صراحی دے
پیاس بجھتی نہیں پیالے سے

گوریاں کر رہی ہیں پوجا پاٹ
گھنٹیاں بج اٹھیں شوالے سے

بو ہے بارود کی فضاؤں میں
کھیتیاں بھی جلیں جوالے سے

وہ جو دو وقت کا رہے بھوکا
مطمئن کیا ہو دو نوالے سے