دل سنبھلتا نہیں سنبھالے سے
یوں دھڑکتا ہے اک حوالے سے
دودھیا ہو گئی فضا ساری
چاندنی رات کے اجالے سے
ساقیا لا مجھے صراحی دے
پیاس بجھتی نہیں پیالے سے
گوریاں کر رہی ہیں پوجا پاٹ
گھنٹیاں بج اٹھیں شوالے سے
بو ہے بارود کی فضاؤں میں
کھیتیاں بھی جلیں جوالے سے
وہ جو دو وقت کا رہے بھوکا
مطمئن کیا ہو دو نوالے سے

غزل
دل سنبھلتا نہیں سنبھالے سے
قمرالدین خورشید