EN हिंदी
دل پھڑک جائے گا وہ شوخ جو خنداں ہوگا | شیح شیری
dil phaDak jaega wo shoKH jo KHandan hoga

غزل

دل پھڑک جائے گا وہ شوخ جو خنداں ہوگا

شعور بلگرامی

;

دل پھڑک جائے گا وہ شوخ جو خنداں ہوگا
اپنے خرمن کو نہ اس برق سے نقصاں ہوگا

صبح محشر کا اگر چاک گریباں ہوگا
میرے ماتم میں سر حور بھی عریاں ہوگا

منکر سجدۂ آدم کو پشیمانی ہے
وہ نہ سمجھا تھا کہ یہ رتبۂ انساں ہوگا

خاک سلجھے گی تری زلف مری جانب سے
کون جز باد صبا سلسلۂ جنباں ہوگا

حسن کے رشک سے ہو جائیں گے گل زرد و سفید
اور ہی عالم گل ہائے گلستاں ہوگا

چشم کافر سے ترے ہوں گے مسلماں کافر
خم ابرو سے صنم گبر مسلماں ہوگا

جب شعورؔ اس سے کہا زخم جگر کاری ہے
کج ادائی سے وہ یوں کہنے لگا ہاں ہوگا