EN हिंदी
دل پہ جب درد کی افتاد پڑی ہوتی ہے | شیح شیری
dil pe jab dard ki uftad paDi hoti hai

غزل

دل پہ جب درد کی افتاد پڑی ہوتی ہے

احمد راہی

;

دل پہ جب درد کی افتاد پڑی ہوتی ہے
دوستو وہ تو قیامت کی گھڑی ہوتی ہے

جس طرف جائیں جہاں جائیں بھری دنیا میں
راستہ روکے تری یاد کھڑی ہوتی ہے

جس نے مر مر کے گزاری ہو یہ اس سے پوچھو
ہجر کی رات بھلا کتنی کڑی ہوتی ہے

ہنستے ہونٹوں سے بھی جھڑتے ہیں فسانے غم کے
خشک آنکھوں میں بھی ساون کی جھڑی ہوتی ہے

جب کوئی شخص کہیں ذکر وفا کرتا ہے
دل کو اے دوستو تکلیف بڑی ہوتی ہے

اس طرح بیٹھے ہیں وہ آج مری محفل میں
جس طرح شیشے میں تصویر جڑی ہوتی ہے