EN हिंदी
دل پرستار ہیں سب خلق کے مورت کی تری | شیح شیری
dil parastar hain sab KHalq ke murat ki teri

غزل

دل پرستار ہیں سب خلق کے مورت کی تری

مرزا جواں بخت جہاں دار

;

دل پرستار ہیں سب خلق کے مورت کی تری
دیدہ ہیں قبلہ نما کعبۂ صورت کی تری

غیر کے واسطے پکڑے ہے تو ہر دم سو بار
متحمل نہیں ہم ایسے کدورت کی تری

بو الہوس جان نہیں کھونے کے خاطر سے تری
ہم ہیں سر دینے کو ہیں وقت ضرورت کی تری

مصحف حسن ہے لو مکھڑا ترا ہے والشمس
یاد رہتی ہے مجھے نت اسی صورت کی تری

نئیں پرستش سے جہاں دارؔ کی تو خوش ورنہ
دل پرستار ہیں سب خلق کے مورت کی تری