دل پرستار ہیں سب خلق کے مورت کی تری
دیدہ ہیں قبلہ نما کعبۂ صورت کی تری
غیر کے واسطے پکڑے ہے تو ہر دم سو بار
متحمل نہیں ہم ایسے کدورت کی تری
بو الہوس جان نہیں کھونے کے خاطر سے تری
ہم ہیں سر دینے کو ہیں وقت ضرورت کی تری
مصحف حسن ہے لو مکھڑا ترا ہے والشمس
یاد رہتی ہے مجھے نت اسی صورت کی تری
نئیں پرستش سے جہاں دارؔ کی تو خوش ورنہ
دل پرستار ہیں سب خلق کے مورت کی تری
غزل
دل پرستار ہیں سب خلق کے مورت کی تری
مرزا جواں بخت جہاں دار