دل و نگاہ پہ جس کو ہو اختیار چلے
رہ وفا میں کوئی بھی نہ خام کار چلے
ہمیں روش پہ زمانہ کی اعتبار نہیں
ہمارے ساتھ زمانہ ہزار بار چلے
ہم اپنے وقت کے آقا ہم اپنے دور کے شاہ
مگر خدا نہ کرے اپنی پیش یار چلے
یہ رہروان محبت ہی خوب جانتے ہیں
کہ فرش گل پہ چلے یا بہ نوک خار چلے
نہ راہبر پہ نظر اور نہ منزلوں کی خبر
ترے قدم بہ قدم تیرے جاں نثار چلے
ہمارے بعد کے لوگوں پہ جانے کیا گزرے
رئیسؔ ہم تو بڑے چین سے گزار چلے

غزل
دل و نگاہ پہ جس کو ہو اختیار چلے
رئیس نیازی