دل و نظر پہ ترے بعد کیا نہیں گزرا
تجھے گماں کہ کوئی حادثہ نہیں گزرا
وہاں وہاں بھی مجھے لے گیا ہے شوق سفر
کبھی جہاں سے کوئی قافلہ نہیں گزرا
اگرچہ تو بھی نہیں اب دلوں کی دنیا میں
مگر یہاں کوئی تیرے سوا نہیں گزرا
ہم اب تو اس کو بھی اک حادثہ سمجھتے ہیں
خیال تھا کہ کوئی حادثہ نہیں گزرا
کبھی کبھی نظر آئی امید بھی شہزادؔ
ہمارا وقت کبھی ایک سا نہیں گزرا
غزل
دل و نظر پہ ترے بعد کیا نہیں گزرا
شہزاد احمد