EN हिंदी
دل و جاں کے فسانے کیا ہوئے سب | شیح شیری
dil-o-jaan ke fasane kya hue sab

غزل

دل و جاں کے فسانے کیا ہوئے سب

بدنام نظر

;

دل و جاں کے فسانے کیا ہوئے سب
محبت کے ترانے کیا ہوئے سب

یہاں کچھ صوفیوں کا گھر تھا پہلے
وہ ان کے آستانے کیا ہوئے سب

پرانا پیڑ برگد کا کہاں ہے
پرندوں کے ٹھکانے کیا ہوئے سب

کہاں ہیں شہر کے بے فکر بچے
مسرت کے خزانے کیا ہوئے سب

برستی تھی محبت آسماں سے
وہ بارش کے زمانے کیا ہوئے سب

ترے اشعار پر یہ چپ سی کیوں ہے
نظرؔ تیرے دوانے کیا ہوئے سب