EN हिंदी
دل و دیدہ پر کیا اجارہ ہمارا | شیح شیری
dil-o-dida par kya ijara hamara

غزل

دل و دیدہ پر کیا اجارہ ہمارا

میر علی اوسط رشک

;

دل و دیدہ پر کیا اجارہ ہمارا
نہ صحرا ہمارا نہ دریا ہمارا

فلک بھی جو چاہے تو اچھے نہ ہوں گے
ہمارا عدو ہے مسیحا ہمارا

گریبان وحشت نے پھاڑا تو کیا غم
خدا رکھنے والا ہے پردہ ہمارا

محبت نبھے بت کہ ہو خانۂ دل
ہمارا تمہارا تمہارا ہمارا

ہم اے رشکؔ مٹتے رہے آبرو پر
رہا نقش بر آب نقشہ ہمارا